- Model: ibu-57
- SKU: ibu-57
- ISBN: ibu-57
- MPN: ibu-57
Book Name: Sultan Muhammad Fateh
Author: Muhammad Mustafa Safoot
Translated by: Shaikh Muhammad Ahmed Panipatti
اگر ہم مسلمانوں کے اس عہد کی تاریخ کا مطالعہ کریں، جب وہ صلیبی جنگوں سے دوچار تھے، فتوحات کرتے ہوئے دُنیا بھر میں پھیل رہے تھے اور ملکوں ملکوں اسلام کا پرچم لہرا رہے تھے تو ایسی کئی شخصیات اورہستیوں کا پتہ چلتا ہے جنہوں نے نئی تاریخ رقم کی۔ ان عسکری ماہرین سپہ سالاروںنے اسلام کا پیغام دُور دُور تک پھیلا دیا۔ ایسی ہی تاریخی شخصیات میں سے ایک سلطان محمدفاتح تھے، جنہوں نے قسطنطنیہ فتح کیا تھا۔ جس کی فتح کے بعد اس کا نام ’’اسلام بول‘‘ رکھا گیا تھا اور اب استنبول کے نام سے معروف ہے۔ یہ شہر 330ء سے 395ء تک رُومی سلطنت کے زیرنگیں رہا اور پھر 395ء سے 1453ء تک بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت رہا، جو اسے ’’نوواروما‘‘ کہتے تھے۔
یہ شہر آج بھی یورپ اور ایشیا کے سنگم پر موجود ہے اور اب ترکی کا دارالحکومت ہے، جو آبنائے باسفورس پر واقع ہے۔ شہر دو حصوں میں بٹا ہوا ہے اور ایک عظیم الشان پُل دونوں حصوں میں آنے جانے کا ذریعہ ہے۔ تاریخ میں درج ہے کہ استنبول سلطان محمدفاتح نے 1453ء میں فتح کیا تھا، جو بعد میں 470برس تک سلطنت عثمانیہ کا دارالحکومت رہا اور 1953ء میں مصطفی کمال اتاترک نے جدید ترکی یا ترک جمہوریہ کا دارالحکومت بنا کر اس کا نام قسطنطنیہ سے بدل کے استنبول رکھ دیا۔ یہ کتاب اسی عظیم الشان شہر کی فتح کی داستان اور تاریخ بیان کرتی ہے۔ یہ ایک عربی مصنف محمدمصطفی صفوت کی کتاب ہے، جس کا عربی نام ’’فتح القسطنطنیہ و سیرت السلطان محمدالفاتح‘‘ ہے، جس کا اُردو ترجمہ شیخ محمداحمدپانی پتی نے کیا ہے۔
ناشر نے کتاب میں تاریخی تصاویر بھی شامل کی ہیں۔ خاص طور پر استنبول کی تاریخی عظیم الشان مسجد کی تصاویر دی ہیں، جو ’’ایاصوفیہ‘‘ یا سینٹ صوفیہ کے نام سے مشہور ہے اور اپنے فن تعمیر اور تزئین و آرائش میں اپنی جگہ مثالی حیثیت کی مالک ہے۔ سلطان محمدفاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کرنے کے بعد اس میں مزید اضافے اور نقش و نگار کرائے تھے اور آج کل یہ عجائب خانہ یا میوزیم ہے، جہاں بہت سے تاریخی آثار موجود ہیں۔ خوش قسمتی سے مجھے بھی 1973ء میں اسے دیکھنے کا شرف حاصل ہوا تھا، جہاں حضورنبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے تبرکات رکھے ہوئے ہیں، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا موئے مبارک اور نقش پا مبارک بھی ہے اور دیگر تبرکات و آثار کے علاوہ قرآن مجید کا وہ نسخہ بھی رکھا ہوا ہے، جس کی تلاوت کرتے ہوئے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تھے۔ واقعی یہ مسجد استنبول شہر کا جھومر ہے جو شہر کے چاروں سے دکھائی دیتی ہے۔